موبائل ، انٹرنیٹ اور نئی جینیریشن
حرف اول سے شروع کرتے ہیں بچوں میں انٹرنیٹ اور
موبائل سے وابستگی کس طرح پیدا ہوتی ہے۔ ایک
تو آج کل کی جس عمر کا بھی شخص اپکو دکھائی دیں تو وہ موبائل استعمال کر رہا ہوگا پہلے
یہ نوجوان نسل تک محدود تھی لیکن آج کل اس نے بچوں اور بوڑھوں کوبھی لپیٹ میں لے لیا ہیں مطلب
ہر عمر کی انسان کی سب سے بڑی مصروفیت موبائل اور انٹرنیٹ ہے۔
بچوں میں موبائل اور انٹرنیٹ سے وابستگی کیسے آجاتی
ہے اس کی اصل وجہ ماحول ہے بچے کا ذہن جب صحیح اور غلط کا تعین کرنے لگتا ہے تو وہ
جس ماحول میں رہتا ہے تو وہ اسے نقل کرنے لگ جاتا ہے اور اُس ماحول کی عادات و اطوار
بچے میں بہت جلد منتقل ہوجاتے ہیں۔بچہ ہمیشہ اپنے اردگرد ماحول اور اپنے بڑوں کا
نقل کرتا ہے اور زیادہ وقت وہ اپنے اردگرد ماحول اور اپنے بڑوں کو موبائل اور انٹرنیٹ
استعمال کرتے ہوئے دیکھ پاتے ہیں۔ اور بچہ تنہائی کا شکار ہو جاتا ہے۔
بچہ زیادہ
وقت اپنی ماں کے ساتھ گزارتا ہے اور آج کی مائیں بچہ گود میں لیے موبائل استعمال کررہی
ہوتی ہیں حتٰی کہ بچے کو
چپ کرانے کیلئے بھی موبائل کا سہارا لیتی ہے اور بچے کو موبائل تھما دیتی ہے اور باپ جب گھر لوٹتا ہے تو بچہ اسکے ہاتھ میں بھی موبائل کو پاتا ہے مطلب
بچہ جب گھر کی ماحول اور افراد کو فالو کرتا ہے تو وہ صرف موبائل کو ہی پاتا ہے جسے
بچہ زندگی کی ایک اہم پہلو اور ضرورت سمجھنے لگتا ہے تو بچہ بھی موبائل کی طرف رغبت
اختیار کرتا ہے جو اسکی آنے والی زندگی اور تعلیمی سرگرمیوں پر اثرانداز ہوتی ہیں۔
موبائل اور انٹرنیٹ کا استعمال اتنی عام ہوگئی ہے کہ اپ کسی بھی بچے سے موبائل
گیمز کے بارے میں پوچھے تو وہ اپ کو صرف بتائے گا نہیں بلکہ اپکو اسکا طریقہ کار
سے بھی اگاہ کریگا۔
اب بات کی جائے عمر رسیدہ افراد کی تو عمر رسیدہ
افراد زیادہ تر تنہائی کا شکار ہوتے ہیں جس کی وجہ یا تو اسکی نوکری سے ریٹائرمنٹ یا
اور معاشرتی سرگرمیوں سے دستبردار ہونا ہے جس کی وجہ سے وہ تنہائی کا شکار ہوجاتے ہیں
تب ان کی رغبت موبائل اور انٹرنیٹ کی طرف ہوجاتی ہے جسے ہماری نیو جینیریشن فالو کرتی
آرہی ہیں
میرے بھائیوں جیسا کے آپ لوگوں کو معلوم ہے اج
کل کے دور میں ہر بندہ ڈپریشن اور تنہائی کا شکار ہے جس کی سب سے بڑی وجہ موبائل
اور انٹرنیٹ ہے ہمیں اس پر قابو پانا ہوگا ورنہ ہماری نئی نسل کو بربادی سے کوئی
نہیں روک سکتا اپنے اردگرد ماحول پراور خاص کر اپنے بچوں کی سرگرمیوں پر نظر رکھیں
کہ وہ کیا کررہے ہیں کس کے ساتھ آٹھتے بیٹھتے ہیں۔ اور کس طرح کا ماحول میں نشوونما پا رہا ہے یہ سوچنا ہمارا لئے بے حد ضروری ہے۔
براہِ کرم جتنا ہوسکے گھر میں اور خاص کر بچوں
کے سامنے موبائل ، انٹرنیت وغیرہ استعمال کرنے سے گریز کریں بچوں کو موبائل کے
بجائے دینی کتب دے اگر بچے کا دھان پڑھائی کی طرف نہیں تو خود پڑھائی کریں دینی
کتب پڑھیں گھر کا ماحول پڑھائی والا بنا دیں کیونکہ بچہ نقل کرتا ہے اور جب بچہ
اپنے بڑوں کو پڑھائی کرتے دیکھے گا تو اسکی رغبت پڑھائی کی طرف زیادہ ہوگی۔ زیادہ
ٹائم اپنے بچوں اور گھر والوں کو دے اپنے بچوں اوربزرگوں کو وقت دے اور ان کے ساتھ
بیٹھیں انہیں انٹرٹین کریں تاکہ وہ تنہائی کا شکار نہ ہوں ، اس سے اپکی اگلی نسل
بھی سنور جائی گی اور بہت سے گھریلوں مسائل بھی حل ہوں گے، اور اپکی اچھی تربیت
اپکے بچوں کی بہترین مسقبل کا ضامن ہوگا۔
بقلم خود: سید اللہ شاہ بابرؔ
Well done, that's the core issue of our society
ReplyDeleteThank You Inam Sab
Delete