تنگ پاجامہ
(لڑکیوں سے معذرت کیساتھ )
ایک زبردست تحریر ضرور پڑھیں اور شئیر کریں۔
گزشتہ عید سے دو روز قبل میرا گردیزی مارکیٹ ملتان اپنے ایک دوست کیساتھ جانا ہوا. اسے اپنے بچوں کے لیے عید کے کپڑے خریدنے تھے. وہ تو خریداری میں مگن ہو گیا مگر میں نے اپنی فطری مردانہ عادت سے مجبور ہو کر اطراف کا جائزہ لینا شروع کر دیا. 😈 جیسے جیسے آنکھوں کے ریڈار نے سگنل پکڑنا شروع کیے ویسے ویسے میرے چودہ طبق بھی روشن ہوتے گئے 😲 . تا حد نگاہ صنف نازک کا سمندر پر جوش انداز میں اپنی زلزلہ انگیزیاں بکھیر رہا تھا. 😇چہرے کی خوبصورتی اور نقوش چاہے جیسے بھی ہوں مگر انکے دلفریب لباسوں سے چھلکتی نسوانیت " دکھانا بھی نہیں اور کچھ چھپانا بھی نہیں" کے مصداق ابھی پچھلے دنوں اٹھی نسوانی تحریک " میرا جسم - میری مرضی " کے موقف کی زور و شورسے تائید کر رہی تھی. 😒 ابھی میں اس زنانہ تنگی لباس سے متاثرہ اپنی تنگی نظر کو وسعت دینے ہی نہ پایا تھا کہ میر ی سماعت سے ایک مردانہ آواز ٹکرائی. " بھائی میڈیم سائز کا زنانہ بلیک ٹائٹ مل جائے گا. ؟ " مڑ کے دیکھا تو ایک تقریبا باریش لڑکا دو نوجوان لڑکیوں کے ساتھ دکاندار سے مندرجہ بالا چیز مانگ رہا تھا. میرے تجرباتی نچوڑ کے مطابق وہ لڑکا ان دو لڑکیوں کا بھائی تھا جو بہنوں کو عید کی شاپنگ کروانے نکلا تھا. اور خاص طور پر یہ سیاہ تنگ پاجامہ ہی خریداری کا نصب العین تھا کیونکہ دکاندار سے نفی میں جواب موصول ہونے پر لڑکیوں کے تاثرات انکی اب تک کی بازار میں عرق ریزی کا پتہ دے رہے تھے. 😩خیر میرے اندر کے علامہ اقبال نے فوراً مجھے یہ باور کرایا کہ کیا اب یہ وقت بھی آنا تھا کہ بھائی اپنی بہنوں کو ساتھ لئے انکے بلیک ٹائٹ ڈھونڈتے پھریں گے....؟؟؟؟😨
مگر پھر مجھے وہ باپ یاد آئے جو اپنی صاحبزادیوں کو موٹرسائیکل پر لے کے جا رہے ہوتے ہیں اور انکی بیٹیاں تنگ پاجاموں میں ملبوس ٹانگ پر ٹانگ چڑھائے بیٹھی خود کو کسی ریاست کی شہزادی سمجھ رہی ہوتی ہیں. مجھے وہ بھائی بھی یاد آئے جو خود آجکل تنگ پاجامے پہننے میں فخر محسوس کرتے ہیں. 🕺
مجھے وہ مائیں بھی یاد آئیں جو اپنی کمسن, بلوغت کے قریب پہنچنے والی بچیوں یا پھر مکمل بالغ لڑکیوں کو تنگ لباس پہنا کر ماڈرن مدرز کہلواتی ہیں.
مانا کہ یہ تنگ پاجامہ زنانہ جسم پر بہت اچھا لگتا ہے. مگر اس تنگ پاجامے سے چھلکتی ہوئی نسوانیت اور تھرتھراتا وجود ہر مرد کے ذہن پر بہت گہرا اثر کرتا ہے. سکن ٹائٹ جینز ہو یا پھر کاٹن, سلک اور فلیکس ایبل ربڑی کپڑے سے بنا انتہائی چست پاجامہ اور اس پر پہنی لیلن کی لانگ قمیض تو پھر الزام ہوا کے سر ہی جائے گا کہ " ہوا چلے تو سنگ اپنے سب کچھ اڑا چلے."
مگر پھر مجھے وہ باپ یاد آئے جو اپنی صاحبزادیوں کو موٹرسائیکل پر لے کے جا رہے ہوتے ہیں اور انکی بیٹیاں تنگ پاجاموں میں ملبوس ٹانگ پر ٹانگ چڑھائے بیٹھی خود کو کسی ریاست کی شہزادی سمجھ رہی ہوتی ہیں. مجھے وہ بھائی بھی یاد آئے جو خود آجکل تنگ پاجامے پہننے میں فخر محسوس کرتے ہیں. 🕺
مجھے وہ مائیں بھی یاد آئیں جو اپنی کمسن, بلوغت کے قریب پہنچنے والی بچیوں یا پھر مکمل بالغ لڑکیوں کو تنگ لباس پہنا کر ماڈرن مدرز کہلواتی ہیں.
مانا کہ یہ تنگ پاجامہ زنانہ جسم پر بہت اچھا لگتا ہے. مگر اس تنگ پاجامے سے چھلکتی ہوئی نسوانیت اور تھرتھراتا وجود ہر مرد کے ذہن پر بہت گہرا اثر کرتا ہے. سکن ٹائٹ جینز ہو یا پھر کاٹن, سلک اور فلیکس ایبل ربڑی کپڑے سے بنا انتہائی چست پاجامہ اور اس پر پہنی لیلن کی لانگ قمیض تو پھر الزام ہوا کے سر ہی جائے گا کہ " ہوا چلے تو سنگ اپنے سب کچھ اڑا چلے."
محترم بھائیو. ...!!!!
یہ نظارے صرف میں ہی روز نہیں دیکھتا. آپ سب بھی اس سے مستفید ہوتے ہیں. اس طرح کے تنگ لباس اب ہر گھر کی لڑکیوں کے روزمرہ معمول کا حصہ ہیں. اپر کلاس کے تو کیا ہی کہنے مگر یہ جو ہم آپ مڈل کلاس لوگ ہیں حتی کہ مذہبی گھرانوں کی بچیاں بھی اس تنگ لباس کے خفت میں مبتلا ہیں .... تو کیا آپ کو کچھ نظر نہیں آتا؟ کچھ محسوس نہیں ہوتا؟ ان تنگ لباسوں میں نسوانی وجود کیا کیا ہولناک مناظر پیش کرتا ہے؟ نہیں ہمیں سب پتہ بھی ہے اور نظر بھی آتا ہے.... مگر صرف باہر کی لڑکیوں تک.... کبھی اگر ایک سادہ سی نظر ہم اپنی بہن بیٹیوں کے تنگ لباس پر بھی ڈال لیں اور پھر خود کو ذہن میں رکھتے ہوئے باہر کے مردوں کے ذہن پر اثر کرنے والے نسوانی ہیجان کو یاد کریں تو آپکو اپنے آپ سمیت ہر سو رال ٹپکاتے زنانہ گوشت خور جانور ہی ملیں گے.
معاشرتی عورت کی سوچ ہم ٹھیک نہیں کر سکتے , اپنی بد نظری پر بھی کنٹرول نا ممکن ہے. مگر اپنے گھر سے اصلاح کا آغاز تو کر ہی سکتے ہیں اگر ہر گھر کا سربراہ اپنی بچیوں کے لباس کی نگہبانی کرئے تو معاشرے میں پھیلی بد نظری اور اس سے پیدا شدہ ہیجان بہت حد
تک کم ہو سکتا ہے. یہ جو ہم آپ کبوتر کی طرح آنکھیں بند کر کے پھر رہے ہیں خود اپنا ہی نقصان کر رہے ہیں.
No comments:
Post a Comment